جمعرات، 23 اکتوبر، 2014

ایک سوال ۔۔۔ اور ۔۔۔ اہم سوال

آج ہر طرف سے اسلام پر یلغار کی جارہی ہے،ہر سمت اسلام کے خلاف سازشیں رچی جا رہی ہے،چہار جانب اسلام کو بد نام کر کی کوشش کی جا رہی ہے، آج دنیاکے ہر خطے میں مسلمانوں کو ذلیل و رسوا کیا جارہا ہے، دین اسلام کے قوانین کے ساتھ ٹھٹھاکیا جارہاہے، مسلمانوں کودہشت گرد بتلایا جا رہاہے،سر ور کشورﷺکی مقدس ذات کو مطعون و مقذوف کیاجارہاہے، مگر جب آپ ان مظالم کے وجو ہ واسباب پر غور کرینگے تو آپ کو مجبور ہو کر یہ کہنا پڑے گا کہ
           ع  ہمیں اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا
یہ ایک حقیقت اور نا قابل انکار صداقت ہے کہ یہ حا لات ہماری بے اعتنائی اور لا پرواہی کا نتیجہ ہے کیونکہ ہم نے اپنی ذمہ داری کو سمجھنے اور نبھانے کی کوشش نہیں کی،سرور کائنات ﷺ جو تمام کائنات کیلئے رحمت بن کر آئے تھے انکے پیغام کو ہم نے یہ سوچ کر یہ عام نہیں کیاکہ وہ تو ہمارے نبی ہیں، بھٹکتی ہوئی انسانیت کو ہم نے صراط مستقیم پر لانے کی فکر نہیں کی اور اعدائے اسلام نے مذہب اسلام کی جو غلط شبیہ پیش کی ہے اور اسکے بارے میں جن غلط فہمیوں کو پھیلا رکھاہے ہم نے ان غلط فہمیوں کے ازالہ کی کوشش نہیں کی یہی وجہ ہے کہ لوگ اسلام سے ناواقف ہیں اورعدم واقفیت کے سبب اسلام کے نام سے خوف کھاتے ہیں۔لہذا اب مناسب معلوم ہوتا ہیکہ نو مسلمین کے وہ تأثرات جو انکے دولت اسلام سے سرفراز ہونے کے قبل تھے نقل کر دوں تاکہ آپ کو اندا زہ ہو سکے کے اعدائے اسلام میں مذہب اسلام کے بارے میں کس قدرمن گھڑت اور بے بنیاد باتیں پھیلا رکھی ہیں
 ”اسلام اور مسلمانوں سے مجھے سخت نفرت تھی کیونکہ میری معلومات کے مطابق اسلام وحشت و جہالت کا مذہب تھا اور مسلمان غیر مہذب، عیّاش،عورتوں پر ظلم کرنے والے اور اپنیمخالفوں کو زندہ جلادینے والے لوگ تھے“(سسٹر امینہ جہاں،امریکہ)
”میرے ذہن میں اس وقت بس اتنی بات تھی کہ مسلمان پرانے زمانے کی داستانوں میں یقین رکھنے والی ایک بے حقیقت اور پسماندہ قوم ہے“(پرمود کیسوانی/محمد قاسم،گوہاٹی)
”بچپن سے ہم لوگ یہ سنتے آرہے تھے کہ مسلمان ہندؤں سے نفرت کرتے ہیں، وہ بھارت سے دلی لگاؤ نہیں رکھتے، وہ بے انتہا کٹر اور متشدد ہوتے ہیں،خون خرابہ کرنا انکی گھٹی میں بسا ہواہے، کسی کو بھی جان سے مار دیناانکے بائیں ہاتھ کا کام ہے، وہ انتہائی گندے رہتے ہیں انہوں نے بھارت ماتا کا بٹوارہ کروایا ہے ان پر کبھی بھی وشواس(یقین)و اعتماد نہیں کرنا چاہئے،انکے یہاں عورتوں کی کوئی عزت و اہمیت نہیں ہے، وہ خوب بچے پیدا کرتے ہیں تاکہ بھارت میں انکی آبادی ہندؤں سے بڑھ جائے اور وہ بھارت پر قبضہ کرلیں،مسلمان ہر کام ہندوؤں کے بر عکس کرتے ہیں، ہم لوگ پورب کے سمت پوجاکرتے ہیں تو وہ پچھم کی طرف،ہم لوگ بائیں سے دائیں لکھتے ہیں تو وہ دائیں سے بائیں، ہم لوگ سوریہ(سورج)دیوتاکی پوجا کرتے ہیں تو مسلمان چاند پر اپنے خداکو براجمان مانتے ہیں،ہم لوگ گاؤ ماتا کی پوجا کرتے ہیں تو ہمیں دکھ دینے کیلئے وہ اسے کاٹ کر کھا جاتے ہیں،مسلمانوں نے سیکڑوں سال ہم پر حکومت کی ہے،لاکھوں ہندؤ ں کو مارا کاٹاانہیں زبر دستی مسلمان بنایا،ہماری عورتوں اور بچیوں کی عزّت لوٹی مسلمان،چاہے کٹر ہو یاصلح پسند دونوں خطرناک ہے، یہ آئے دن دنگے فساد کے پھیر میں رہتے ہیں وغیرہ“(انیل کمار/ڈاکٹر عبداللہ صدیق،پٹنہ)
ہماری بے اعتنا ئی کی حد اتنی ہی نہیں بلکہ مزید یہ کہ ہمارے بیشتر تعلقات غیر مسلمین سے ہیں لیکن انکو ا ذان کے بارے میں بھی پتہ نہیں بہت زیادہ تو وہ یہ سمجھتے ہیں کہ مسلمان اپنی ا ذانوں میں کہا کرتے ہیں کہ   ”اکبرجیسا بادشاہ پھر ہو“اور بعض لوگ تواذان ہی کو نماز سمجھ تے ہیں ہندی کا مشہور شاعر کبیر داس جو خود کو آدھا مسلمان کہتا تھا اسکی اذان سے عدم واقفیت کا حا ل یہ تھا کہ اس نے کہا:
                 کانکر پاتھر جوڑ کے مسجد لیو بنائے
                  تا چڑھ ملا بانگ دے کیا  بہرا ہوا خدائے
 بہر حال: یہ سب جاننے  کے بعد کیا یہ سوا ل پیدا نہیں ہوتا کہ کیا ہم نے ان غلط فہمیوں کے ازالہ کوششیں کیں ....؟کیا ہم نے شرک و بت پرستی اور باطل عقائد کے دھوپ میں جھلستی انسانیت کو شجر اسلام کے سایہ ئعافیت میں لاکر کھڑا کرنے کی کوشش کی....؟نفرت وعداوت اور خدا فراموشی کے اس دور میں انسانوں درد غلامی سے آزاد کرانے کی فکر کی...؟.اور ذرا سوچئے! کل جب خدا ئے عز وجل میدان محشر میں  ہم سے سوال کریگا میں راہ سے بھٹک رہا تھا  تم نے مجھے راہ کیوں نہ دکھائی؟ کیا ہمارے پاس اس سوال کیلئے کوئی جواب ہے؟
٭٭٭
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تاریخ تحریر:جولائی 2009ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں